Uranium Dreams
- Razi Haider
- Feb 15, 2017
- 2 min read

یورینیم کے خواب
(سالِ یورینیم کی کیا کہوں ، سات بونوں کی حکومت کو ختم ہونا ہی تھا مگر اس دنیائے فانی پر رذیل مینڈک کی حکومت کا ہونا کسی کابوس سے کم نہیں - مگر اب وہ مالک ہے اور ہم گزیدگانِ روز و شب جو پہلے بھی محکوم تھے ابھی بھی غلام ہیں)
"وہ سات بونے کہاں گئے جو ہماری پلکوں کو نوچتے تھے جو صبحوں شاموں کے چرخ تھامے ہماری سانسوں کو کاتتے تھے"
نہاں تھئیٹر میں رقص گرداں جو پتلیاں تھیں وہ رک گئی تھیں خداۓ پنہاں کا ہاتھ تھامے جو رسیاں تھیں وہ کٹ گئی تھیں عدم کی لوح یقین پہ لکھے حروف معنی تلاشتے تھے جلے پروں سے فرشتے اپنے ، خداۓ فانی تراشتے تھے مچان خلیے کی چھوڑ،
---دھواں---
یورینیم کے نحیف پلوں کی زرد چمڑی کو چاٹتا تھا سلگتی لاشوں کی بوئے بد کا خمیر نتھنوں کو کاٹتا تھا قرون لمحوں میں منفجر تھے ہوا میں اڑتے دلوں سے گرتا تھا سرخ ایندھن سکڑتی چمڑی کو بوٹی بوٹی سے گرم ناخن کھروچتے تھے جنین ماؤں کے نوک پستاں ، چبا رہے تھے، دبوچتے تھے جگر سے رستا لعاب چیخوں کے ہاتھ گرتا وبال زلفوں کے کڑکڑاتے بدھا کے لاشے پہ بین کرتا، درخت پیپل کا سڑ گیا تھا وہیں پہ اندو ندی کا اژدر زمیں کی گردن پہ چڑھ گیا تھا "رزیل" روحوں کی راس تھامیں "رضائے رندی" کے رجز گاتا رذیل کیچڑ کا سبز مینڈک، تمام فانی جہاں کا مالک کبھی پھپھولوں پہ رقص کرتا، کبھی ببولوں پہ گنگناتا
"وہ سات بونے کہاں گئے جو ہماری پلکوں کو نوچتے تھے جو صبحوں شاموں کے چرخ تھامے ہماری سانسوں کو کاتتے تھے کہاں ہیں امید کے پیمبر کہ گر وہ آئیں تو ہم ذبیحوں کے خون اندر نہائیں اور پھر ابد کو جائیں..."
"ابد کو جائیں؟"
رذیل مینڈک کے قہقہے گونج اٹھے تھے آسماں میں
"ابد کہاں ہے؟
ابد کہاں ہے!!!!"
Where are those seven dwarfs who used to pull our eyelids
Holding spinning wheels of mornings and evenings ,used to spin our breaths
In a secret theatre, the dancing marionettes had stopped
The ropes held by the unseen God were cut
The words of the Oblivion's "Tablet of belief" were still looking for their meanings
From their burnt wings, the angels had carved new mortal God
Smoke licked the small cubs of uranium from the Scaffold of atoms
The yeast of the smell of the burning bodies bit the nostrils
ages were burning in moments
red oil was raining from the blown hearts
hot nails were peeling off the contracted skin
unborn kids were gauging their old mothers nipples
Liver's puss fell into the hands of screams
The Fig tree ( crying on Bhudah's death) had burnt
The pythone of the indus river had climbed up the neck of the earth
Razeel held the ropes of all the souls , and sang the songs of revolt
he was the new owner of the mortal world
Razeel the frog of the mud ,
he would hum on papules and blisters , he would dance on hot sand
"where are the prophets of hope,
because if they come , I can bathe in the blood of the slaughtered and go to eternity"
"To eternity??" his laughter had taken over the whole sky
where is eternity , where is eternity?
Comments